بھارت کا پاکستان کے خلاف اعلان جنگ؟

 







پانی بند کرنے کا فیصلہ ایک خطرناک موڑ


 سب سے بڑی اور تشویشناک خبر یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کا پانی بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان نہ صرف ایک بڑا سیاسی فیصلہ ہے بلکہ اسے بلاشبہ اعلانِ جنگ بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔

انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) 1960 میں دونوں ملکوں کے درمیان طے پایا تھا، جس نے تین جنگوں کے باوجود اپنی حیثیت برقرار رکھی۔ مگر اب، بھارت نے اسے یکطرفہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ قدم اس خطے میں پانی کو ایک اسٹریٹجک ہتھیار بنانے کے مترادف ہے۔






پانی: پاکستان کی شہ رگ پر وار!



سندھ، جہلم اور چناب — یہ تین دریا پاکستان کے لیے زندگی کی علامت ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت بھارت ان پر کنٹرول نہیں رکھ سکتا تھا، لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے۔ بھارت پہلے ہی چھوٹے ڈیم بنا کر پانی روکنے کی کوشش کر رہا تھا، اور اب اسے قانونی جواز دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


یاد رکھیں: پانی روکنا صرف ایک پالیسی نہیں، یہ براہ راست ایک جنگی اعلان ہے۔ بھارت کے پاس ان دریاؤں پر مکمل قابو نہیں، مگر وہ ایسی صلاحیت پیدا کرنے میں مصروف ہے۔










 دہشت گردی کا بہانہ، اصل نشانہ پاکستان؟










دو روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں 27 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے فوری طور پر اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنا سعودی عرب کا دورہ منسوخ کر کے واپس لوٹ کر سکیورٹی اجلاس بلایا۔


اس اجلاس میں کسی فوجی افسر کی عدم موجودگی اور صرف سول سیاسی قیادت کی موجودگی نے واضح کر دیا کہ بھارت اب سیاسی سطح پر پاکستان کے خلاف کھلے اقدامات کی تیاری کر چکا ہے۔





پاکستان پر ویزا پابندیاں: 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن




بھارت نے پاکستانیوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے۔
جتنے بھی پاکستانی اس وقت بھارت میں موجود ہیں، انہیں صرف 48 گھنٹے دیے گئے ہیں کہ وہ ملک چھوڑ دیں۔ خواہ وہ سیاحت، علاج یا کاروبار کی غرض سے گئے ہوں۔ اس کے علاوہ، جو پاکستانی بھارت سے باہر ہیں مگر ان کے ویزے فعال تھے، ان ویزوں کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔





بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی: سفارتی تعلقات کا بحران


حال ہی میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں شدید کٹوتیاں کرتے ہوئے کئی غیر معمولی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں پاکستانی ملٹری اتاشیوں کو "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم، قونصلر عملے کی تعداد میں کمی، اور واہگہ-اٹاری سرحد بند کرنے جیسے فیصلے شامل ہیں۔


ملٹری اتاشیوں کا انخلاء اور سفارتی عملے کی کمی


بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں موجود پاکستانی ملٹری افسران کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسلام آباد میں تعینات بھارتی ملٹری افسران کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ اب نہ کوئی نیا ملٹری افسر بھیجا جائے گا اور نہ ہی قبول کیا جائے گا۔


پہلے دونوں ممالک کے سفارتی مشن میں 55 افراد کام کر رہے تھے، لیکن اس تعداد کو کم کر کے اب صرف 30 کر دیا گیا ہے۔ یہ کمی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان جغرافیائی نزدیکی اور عوامی روابط کی شدت بہت زیادہ ہے۔





واہگہ-اٹاری بارڈر کی بندش: ایک اور قدم کشیدگی کی جانب







واہگہ اور اٹاری کے درمیان واقع سرحدی گزرگاہ، جو برسوں سے دونوں ممالک کے عوام کو جوڑتی رہی ہے، بند کر دی گئی ہے۔ اس فیصلے سے ان افراد کو مہلت دی گئی ہے کہ وہ یکم مئی تک پاکستان یا بھارت واپس لوٹ آئیں۔ یہ گزرگاہ خاص طور پر سکھ یاتریوں کے لیے اہم ہے، جن کی آمدورفت پر اب سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔






دریائے سندھ معاہدے کی منسوخی: پانی کی جنگ کا آغاز؟


بھارت کی جانب سے سب سے خطرناک اقدام دریائے سندھ کے پانیوں کے معاہدے کو منسوخ کرنے کا عندیہ ہے۔ یہ معاہدہ 1960 میں ہوا تھا اور تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا، لیکن اب اس کو ختم کرنا پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ بن چکا ہے۔ بھارتی میڈیا اور ماہرین اس فیصلے کو سراہ رہے ہیں، جبکہ پاکستانی ماہرین اسے ایک واضح آبی دہشتگردی قرار دے رہے ہیں۔


پہلگام حملہ اور اس کے اثرات


کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حالیہ دہشتگرد حملے کا الزام بھی بھارت نے پاکستان پر ڈال دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں میں مقامی اور غیر ملکی افراد شامل تھے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے متعدد مقامی افراد کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی ہے، جب کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حملہ آوروں نے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی۔



پاکستان کا ردعمل: خاموشی یا مجبوری؟



ان تمام اقدامات کے بعد پاکستان میں حکومتی اور عسکری اداروں کی خاموشی پر تنقید کی جا رہی ہے۔ عوام، صحافی، اور سوشل میڈیا صارفین کھل کر اظہارِ رائے کرنے سے قاصر ہیں۔ کئی حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں قومی اتحاد اور قیادت کی اشد ضرورت ہے، اور سیاسی انتقام کو پس پشت ڈال کر قومی مفادات کو ترجیح دی جائے۔


















































Post a Comment

0 Comments

Comments

Recent